واعظ سمجھ سکا نہ کیا شان ہے مومن
ملائک سے بھی بلند پہنچان ہے مومن
اصل اس کی کیا جانے اک عام سا خاکی
سنتا ہے جس سے رب وہ کان ہے مومن
میر حجاز جس کی منزل آخری ہوں
اس کارواں کا ہر مسلمان ہے مومن
سو جاتے ہیں خاموش دنیا کی نگاہوں سے
ایسے فقیر لوگوں کی جان ہے مومن
میخانے میں بیٹھا پیتا ہے شرابیں
دیوانہ لگے سب کو وہ انسان ہے مومن
یہ عقل انسانی تو فانی ہے صدیؔق
حق بات یہی ہے رحمان ہے مومن