نہ کوئی سلمیٰ ہوئی میری نہ ستارہ، یارو
مجھ کو اِس سال بھی رہنا ہے کنوارہ، یارو
میں نے جس جس حسینہ سے محبت کی ہے
اُس نے آخر مجھے بھیا ہی پُکارا، یارو
ساری گلیاں سبھی نالے ہیں شناسا میرے
مُجھ کو ہر گام پہ لوگوں نے ہے مارا، یارو
ہر تھانے میں، کلینک میں ہے فوٹو میری
سب کی آمدنی کا میں ہی ہوں سہارا، یارو
کالی ہو، گوری ہو، موٹی ہو یا ناٹی لڑکی
مُجھ کو بیگم ہے ہر رنگ میں گوارا، یارو
ہاں جہیز میں کوٹھی بھی ملے، کار بھی ہو
تاکہ پھر شان سے ہو میرا گُزارا، یارو
لڑکیوں کے ماں باپ کریں غور اس پر
مُجھ سا داماد ملے گا نہ دوبارہ، یارو
آفر دائم ہے میری، تا دمِ مرگ سرور
یہی اُمید ہے اب میرا سہارا، یارو