Add Poetry

مٹاتا ہی رہا خود کو رلاتا ہی رہا خود کو

Poet: ساحل By: ساحل, Lahore

مٹاتا ہی رہا خود کو رلاتا ہی رہا خود کو
جلا کر خط محبت کے بجھاتا ہی رہا خود کو

چلا کر فون میں شب بھر کہیں جگجیت کی غزلیں
لگا کر کش میں سگریٹ کے جلاتا ہی رہا خود کو

ہوا جو قتل خوابوں کا بہا آنسو کا جو دریا
تو پھر نمکین پانی میں ڈبوتا ہی رہا خود کو

وہ شاعر تھا یا دیوانہ یا کوئی غم کا مارا تھا
اکیلا شخص تھا ایسا جو گاتا ہی رہا خود کو

جو ٹوٹا دل مسافرؔ کا تو کرکے بند کمرے کو
ترنم میں غزل پڑھ کر سناتا ہی رہا خود کو
 

Rate it:
Views: 8
03 Sep, 2025
More Aman Kumar Musafir Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets