مچھروں سے آج اس نےانتقام لے لیا
جذبات میں آ کر زہر کا جام لے لیا
یہ مچھر اور نہ کوئی کام کرتے ہیں
لوگوں کا جینا بےآرام کرتے ہیں
یہ اب جو اسے کاٹ کھائیں گے
کیا خود زہر سے مر نہ جائیں گے
اپنی موت پہ وہ خود مسکرا رہا ہے
اور ہر مچھر بےتحاشا آنسو بہا رہا ہے
مچھر افسردہ ہیں کہ کس کاخون چاٹیں گے
اب وہ کس غریب کا چمڑا کاٹیں گے