برائے نعت محبوب کاانتخاب ہم بھی ہیں
مکتب عشق کاایک نصاب ہم بھی ہیں
پھیلی رہے گی جہاں میں ہرسوروشنی
محبت میں چمکتے ہوئے آفتاب ہم بھی ہیں
پیاساکوئی بھی لوٹ کرنہیں ہے جاتا
نگاہوں سے انہیں کرتے سیراب ہم بھی ہیں
مہکتی رہے گی فضازبان کی خوشبوسے
رکھتے نعتوں کاگل نایاب ہم بھی ہیں
چوم کرتلوے سرکارکے روح الامین بولے
سیکھے ہوئے محبوب کے آداب ہم بھی ہیں
مل جائے گی ایک دن تعبیراس کی
دیکھتے مدینے کے حسیں خواب ہم بھی ہیں
نہیں آئے گی شکست ہمیں کسی میدان میں
بسائے ہوئے محبت ابوتراب ہم بھی ہیں
للکارکریزیدیوں سے یوں فرمایاحسین نے
دوش نبوت پرسوارنواب ہم بھی ہیں
ملتی ہے تسکین میلادرسول کی محفلوں میں
لائے ہوئے دلوں میں انقلاب ہم بھی ہیں
گزرتی رہے محبت رسول میں اس طرح زندگی
امتحان محشرمیں یوں کامیاب ہم بھی ہیں
کوئی احساس نہیں ہے صدیقؔاس وقت تمہیں
تلاش کرتے رہناہمیں نایاب ہم بھی ہیں