قوموں کی حیات ان کے تخیل پہ ہے موقوف
یہ ذوق سکھاتا ہے ادب مرغِ چمن کو
مجذوب فرنگی نے باندازِ فرنگی
مہدی کے تخیل سے کیا زندہ وطن کو
اے وہ کہ تو مہدی کے تخیل سے ہے بیزار
نومید نہ کر آ ہوئے مشکیں سے ختن کو
ہو زندہ کفن پوش تو میت اسے سمجھیں
یا چاک کریں مردکِ ناداں کے کفن کو؟