مہ رمضان آیا ہے مہ رمضان آیا ہے
عرض نمودہ: ڈاکٹر مشاہد رضوی
مہِ رمضان آیا ہے، مہِ قرآن آیا ہے
مہِ ذی شان آیا ہے، مہِ عرفان آیا ہے
کرم ہے ربِ اکبر کا، عطائے مصطفائی ہے
دِوانو! لوٹ لو رحمت، گھٹا رحمت کی چھائی ہے
سنو اے مومنو! تم دل کے کانوں سے مری باتیں
قدَر کرنے سے رمضاں کی، بھلائی ہی بھلائی ہے
مہِ رمضان آیا ہے، مہِ قرآن آیا ہے
مہِ ذی شان آیا ہے، مہِ عرفان آیا ہے
ہوئے بند باب دوزخ کے، کھلے دروازے جنت کے
بہت ہی بخشے جائیں گے، گناہ گار اب تو امت کے
ہے رحمت ربِ اکبر کی بہت ہی جوش پر لوگو!
خزانے لوٹ لو پیارو! چلو رحمت کے برکت کے
مہِ رمضان آیا ہے، مہِ قرآن آیا ہے
مہِ ذی شان آیا ہے، مہِ عرفان آیا ہے
ثواب اک فرض کا اس ماہ میں ستّر میسر ہوں
ادا ہوں سنتیں جتنی فرائض کے برابر ہوں
نوافل کی بھی رمضاں میں جزا مولیٰ بڑھاتا ہے
جزا ہر ایک نیکی کی بہت زیادہ ہی بڑھ کر ہوں
مہِ رمضان آیا ہے، مہِ قرآن آیا ہے
مہِ ذی شان آیا ہے، مہِ عرفان آیا ہے
ہے رحمت عشرۂ اول مبارک اس مہینے کا
بنو حق دار اے لوگو! خدا کے اس خزینے کا
تلاوت اور تراویح کا مزہ لوٹو مسلمانو
خدا مہماں بنائے آپ سب کو بھی مدینے کا
مہِ رمضان آیا ہے، مہِ قرآن آیا ہے
مہِ ذی شان آیا ہے، مہِ عرفان آیا ہے
گناہوں سے معافی عشرۂ دوم میں ہوتی ہے
ہے موتی آنکھ کا آنسو، ندامت سے جو روتی ہے
بڑے ہی بخت والے ہیں جنھیں یہ ماہ مل جائے
نہیں اچھی وہ ملت جو کہ اس میں وقت کھوتی ہے
مہِ رمضان آیا ہے، مہِ قرآن آیا ہے
مہِ ذی شان آیا ہے، مہِ عرفان آیا ہے
مُشاہد آخری عشرہ جہنم سے رہائی ہے
ہر اک لمحہ ہمارے واسطے بیشک بھلائی ہے
گناہوں پر ہیں نادم یا خدایا بخش دے ہم کو
طفیلِ مصطفیٰ یارب یہی تجھ سے دہائی ہے
مہِ رمضان آیا ہے، مہِ قرآن آیا ہے
مہِ ذی شان آیا ہے، مہِ عرفان آیا ہے