ایمان کی لڑی میں پرو کر پھیل گئے ہر سو
اپنوں کے مقابل صف آراﺀ ہوئے باوضو
دینا مجھ کو طاقت یا رب قوت گویائی کی
تیرا ذِکر ہی کرے مجھے لحد میں روبرو
مہکتا گل اچھا سوکھے خار کی عمر بار سے
میرا دل ہی ہو میرے نفس کا باد نو
سینچا مجھ کو میرے باغباں نے
جھاڑی نہیں ہوں میں کوئی خود رو
فراق محبوب وعشق محبوب میں کیا جدا ہے
ایک میں میں ہے اور ایک میں صرف تو
ایک جل کے فنا ہے ایک کی فنا میں جلا
حیراں کر گئی مجھے ایک درویش کی گفتگو