Add Poetry

میرا آغاز بیاں شوخئ تحریر بھی تھا

Poet: Haya Ghazal By: Haya Ghazal, Karachi

میرا انداز بیاں شو خی تحریر بھی تھا
میرے لفظوں کی وہ کھوئی ہوئی تاثیربھی تھا

بات بے بات ہنسی ہنستا دمکتا چہرہ
شوخ انداز تھا ظالم کا جو دلچیر بھی تھا

وہ بگڑ جاتا تھا ہر بات کے آغاز میں ہی
کھونا آداب تکلم مری تقصیر بھی تھا

نا ز ہر بات پر اند ا ز دکھا نا ان کا
آج سمجھے ہیں سبب عشق کی تشہیربھی تھا

اس کے اخلاق بھی تھے علم عروضی جیسے
وہ کبھی زیر،زبر پیش کی تفسیر بھی تھا

اس کے باطن کی بہر حا ل تمنا کر نا
تھا تو امکان سے باہر مری تدبیر بھی تھا

خواب آنکھوں میں بسا تھا جو کبھی مدت سے
لوگ کہتے ہیں کہ وہ ممکن تعبیر بھی تھا

کیسے کر پاتا میں اظہا ر کسی وحشت کا
جھکنا فطرت میں نہیں کیونکہ اناگیر بھی تھا

میرا ہنستا ہوا چہرہ تھا دکھانے کے لیئے
ورنہ میں ہجر کا مارا ہوا دلگیر بھی تھا

بے یقیں فیصلے کمزور ارادے بھی مرے
کانچ بن کر یہ بکھرنا میری تقدیر بھی تھا

کیسے ہوتا بھلا ناکام ستمگر وہ مرا
آخراس شوخ کےترکش میںکوئ تیربھی تھا

جان محفل ہوا کرتے تھے جہاں پر کل تک
آج پوچھاوہیں ہراک نےکوئی میر بھی تھا

Rate it:
Views: 435
23 Feb, 2015
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets