میری زندگی کے سفینے کو میرا خدا ہی چلا رہا ہے
عنایت کردہ فہم سے ہی انسان آگے بڑھتا جا رہا ہے
مصائب و آ لام میں ہماری ڈھارس بنددھا تا ہے وہ
ریگزار اور دشت بیانباں میں راہ نمائی فرما رہا ہے
تھپیڑوں سے گناہوں کے جب ڈگمگانے لگی زندگی
بن کے ھدایت کی کرن ہمیں کنارے دکھا رہا ہے
مایوسیوں اور نا امیدوں کو دور کر کے ہم سے
ہر مہم جو کو وہ امید فاتح دلا رہا ہے
شہنشا ہ اکبر کی رحمت سے بھلا کیسے ہوں نا امید
بنا مانگے اپنی نعمتیں ہم پر نچھاور کئے جا رہا ہے