کسی کو پینے کا شوق ہے کسی کو پلانے کا
ہمیں تو شوق ہے خیالی گھوڑے دوڑانے کا
وہ شخص کبھی خاموشی سے بیٹھ نہیں سکتا
جسے شوق ہو ریڈیو پہ غزلیں سنانے کا
نہ جانے کیوں انہیں اپنے دل میں جگہ دی
اب وہ نام نہیں لیتے یہاں سے جانے کا
میری روتی صورت دیکھ کر وہ کہنے لگی
جی چاہتا ہے گدگدی کر کے تجھے ہنسانے کا
کئی سال ریڈیو میزبانوں سے باتیں کرتے
میں بھی ہو گیا ہوں ماہر باتیں بنانے کا
آسماں کو چھو رہی ہیں مکانوں کی قیمتیں
اب ہمارا ارادہ ہے کسی دل میں گھر بنانے کا
بیکار آدمی سے کوئی دوستی نہیں کرتا اصغر
میرا بھی جی چاہتا ہے محنت کر کے کمانے کا