میں ہوں پیدل اور وہ کار پہ سوار ہے
اسے لویریا ہے مجھے عشق کا بخار ہے
مجھ جیسے نکھٹو کو کوئی کام مل نہیں سکتا
اب تو محبت کرنا ہی اپنا کاروبار ہے
میں اسے بھولنا تو چاہتا ہوں مگر کیا کروں
مجھے اس سے محبت ہی بے شمار ہے
میں نے کب تجھ سے لعل و گہر مانگے ہیں
یہ بندہ تو تیری اک نظر کا طلب گار ہے
ایک بار اصغر کو آزما کے تو دیکھ لو
یہ تیری خاطر جان دینے کو تیار ہے