میری شاعری میں کوہئ ڈکشن نہیں ہے
اسی لیےاشعار میں فریکشن نہیں ہے
جب دو دل ملتے ہیں تو کیا ہوتا ہے
کیا بتاؤں میرے پاس اتنی انفارمیشن نہیں ہے
زندگی میں کئی شوق پالے ہیں میں نے
مگر شاعری جیسی کسی میں آڈکشن نہیں ہے
جی چاہتا ہے سبھی دشمنوں کو کھری کھری سناؤں
مگراس بات کی مجھے پرمیشن نہیں ہے
دل پہ ہاتھ رکھ کہ سچ بول رہا ہوں
میری ایک بھی بات فکشن نہیں ہے
اس معاشرے کو سدھارنا میرا مقصد ہے
بگڑے ہوئے کو بگاڑنا اصغر کا مشن نہیں ہے