میرے دشمن جب بھی میری شاعری پڑھتے ہیں حسد کے مارے اندر ہی اندر جلتے ہیں وہ میرا ضبط آزماتے رہتے ہیں اور ہم ہر بات نظر انداز کرتے ہیں اب ان کے سینوں پر یوں مونگ دلتے ہیں مسکرا کر ان کے سامنے سے ہم گزرتے ہیں