اس نے ریڈیو پہ سنائی میری غزل
نثری نظم بنائی میری غزل
پہلے ہی وہ بحر میں نا تھی
وزن میں بھی گھٹائی میری غزل
لوگوں کی نظروں میں شاید گر جاتی
اچھے قافیے ردیف نے اٹھائی میری غزل
سبھی کے ہاتھ میں ٹماٹر تھے
مطلع تک پہنچ نا پائی میری غزل
میرا چہرہ پھول کی صورت کھل اٹھا
جب ایک شوخ نےگنگنائی میری غزل