میرے دل میں اک یہی ہے آرزو
ہر گھڑی ہو بس تری ہی گفتگو
جب کسی لمحے مری پلکیں اُٹھیں
دیکھنا چاہوں تجھی کو رُوبرو
زندگی میں جب کبھی پایا تجھے
تھم رہے گی زندگی کی جستجو
میں نے جو دل میں چھپا رکھی تھی بات
دس طرح جانے وہ پھیلی کُو بہ کُو
آنکھ چھلکی تھی کہ تم بھی آگئے
تم نے رکھ لی میرے غم کی آبرو
تم نے چُھو کر گلستان سا کر دیا
شاخِ دل ہونے لگی تھی بے نمو
مٹ گئے سب فاصلے جیسے صدفؔ
ہوگئے ہوں ایک اب، میں اور تو