میرے قلم کو سچائی سے پیار ہوگیا
مبارک، اے لوگوں! میں بھی غدار ہوگیا
میں نے سچ کی سیاہی ہوا میں پھینکی،
اک سفید کالر، داغدار ہو گیا۔
میں بھی نکلا تھا، لے کر حق کا پیغام،
میں بھی انہی کی طرح سنگسار ہو گیا۔
تجھے رقیب نے بانہوں میں سلا دیا،
میرا آواز دینا بھی بیکار ہو گیا۔
اس نے جو بھی کہا، اس پہ معافی مانگ لی
آخر وہ بھی سچ سے بیزار ہو گیا۔