برا کہو تو عجیب سمجھوں
میں خود کو اتنا نجیب سمجھوں
ہر اک کا عاشق بنا ہوا ہوں
میں دوسروں کو رقیب سمجھوں
عروج ہو تو کمال میرا
مصیبتوں کو نصیب سمجھوں
مجھے ستاروں سے کیا ملے گا
میں آسماں کو قریب سمجھوں
یہ بد گمانی کی حد بشارت
کہ اہل دل کو غریب سمجھوں