میرا اضطراب لکھا نہ کر
مری داستاں کو پڑھا نہ کر
میرا انتساب ہی درد ہے
مجھے دیکھ کےیوں جلا نہ کر
میں ادھوری لکھی کتاب ہوں
مجھے کھول کےیوں پڑھانہ کر
میں ورق ورق میں عذاب ہوں
مجھے اپنی جاں پہ لیا نہ کر
میرے استعارے عجیب ہیں
یونہی بے سمجھ الجھا نہ کر
میں ہوں ملکیت کسی اورکی
مجھے بے سبب یوں تکا نہ کر
ترا ترک نفس کہیں رد نہ ہو
مجھے تخلیے میں ملا نہ کر
میرا اختتا م بھی ہے لاپتہ
میرے واسطے یوں دعا نہ کر