میں انہیں چھیڑوں اور کچھ نہ کہیں چل نکلتے جو مے پیے ہوتے قہر ہو یا بلا ہو جو کچھ ہو کاش کے تم مرے لیے ہوتے میری قسمت میں غم گر اتنا تھا دل بھی یارب کئی دیے ہوتے آ ہی جاتا وہ راہ پر غالبؔ کوئی دن اور بھی جیے ہوتے