میں اپنی دوستی کو شہر میں رسواء نہیں کرتی
محبت میں بھی کرتی ہوں مگر چرچا نہیں کرتی
جو مجھ سے ملنے آ جائے میں اس کی دِل سے خادم ہوں
جو اٹھ کے جانا چاھے میں اسے روکا نہیں کرتی
جسے میں چھوڑ دیتی ہوں اسے پِھر بھول جاتی بوں
پِھر اس ہستی کی جانب میں کبھی دیکھا نبیں کرتی
تیرا اصرار سر آنكھوں پہ کے تم کو بھول جاؤں میں
میں کوشش کر کے دیکھوں گی مگر وعدہ نہیں کرتی