میں باغی ہُوا ظلم کی دھار سے
ان ظالم لٹیروں کی تلوار سے
عزت کسی کی یوں محفوظ نہیں
کیوں کوئی کچھ نہیں کہتا اغیار سے
کیوں کھا جاتے ہیں حق تمہارے یہ حکمراں
کیوں اُٹھتے نہیں ہو ظالم کی للکار سے
بڑی دُور تک دیکھی ہیں میں نے ظلم کی جالیا
کیوں کوئی اسے توڑتا نہیں خُدا کے دیے ہوئے ھتیار سے
میں کبھی جُھکا ہی نہیں ظُلم کے آگے طارق
گر موت نصیب ہوئی تو مرجاؤں گا غلامی کے انکار سے