کاش میں تیرے گلشن کا کوئی گلاب ہوتا
تیرے جوڑے میں سجنے کو بےتاب ہوتا
تو جب بھی لگاتی اپنے بالوں میں مجھے
پھر دنیا بھر میں نہ تیرا کوئی جواب ہوتا
دن بھر ستاتیں تیرے سر کی جوئیں مجھے
اس بات سےمجھے سخت عذاب ہوتا
جب شہد کی مکھیاں آتیں میرا رس چوسنے
ان سے خوف کے مارے تجھے بڑا عتاب ہوتا
تیری سہیلیاں جو سونگھتیں میری خوشبو
پھر زندگی بھر نہ کسی کا موڈ خراب ہوتا