میں جاں سے گزر جاؤں
جو درود پڑھ نہ پاؤں
لب پہ دعاء نہ لاؤں
جو درود پڑھ نہ پاؤں
میری زندگی کی ساری خوشیاں
وابستہ انکے در سے
غم آئے سنمبھل نہ پاؤں
جو درود پڑھ نہ پاؤں
آقا میرے وہی ہیں
اور محسن بھی وہی ٹہرے
جنت میں کیسے جاؤں
جو درود پڑھ نہ پاؤں
یہ انہی سے ھے محبت
کہ مجھ پہ کرم خدا کا
ھونٹوں کو ہلا نہ پاؤں
جو درود پڑھ نہ پاؤں
میں امتی ھوں انکا
جو دو عالم کے رہنما ہیں
پھر مسلمان کیسے کہلاوں
جو درود پڑھ نہ پاؤں
جنت کے سب نظارے
آباد انکے قدموں سے
میں وہاں کی خاک بن نہ پاؤں
جو درود پڑھ نہ پاؤں