میں اک راز ہوں سب پہ عیاں نہ کر
مجھے جنون عشق میں بتاں نی کر
میں تو بس اک مشت ہوں خاک کی
مجھے سراہنے کو یوں بیاں نہ کر
میں شہر کی اونچی فصیل ہوں
مجھے ٹاپنے کاتو دھیاں نہ کر
میں سرتاپا اک سراب ہوں
مجھے پانےکا تو گماں نہ کر
میں نگر کی ہوں اک بھری گلی
مجھے لوٹ کے سنساں نہ کر
ابھی پرسکون سی جھیل ہوں
پیدا سبب پھر طوفاں نہ کر
میں کٹی پتنگ ہوں اک غزل
میرےپیچھےوقت زیاں نہ کر