میں نے جو راہ لی دشوار زیادہ نکلی
میرے اندازے سے ہر بار زیادہ نکلی
کوئی روزن نہ جھروکا نہ کوئی دروازہ
میری تعمیر میں دیوار زیادہ نکلی
یہ مری موت کے اسباب میں لکھا ہوا ہے
خون میں عشق کی مقدار زیادہ نکلی
کتنی جلدی دیا گھر والوں کو پھل اور سایہ
مجھ سے تو پیڑ کی رفتار زیادہ نکلی