گلاب ہوں میں
کانٹوں میں رہنا میرا نصیب ہے
لوگوں سے مسکرا کے ملنا بھی ایک عجیب ہے
چھونے کو دل کرتا ہے
سوچ کر یہ مرجھاناجائے
چھوڑنے کو یہ کمبخت دل کہتا ہے
تیری خوبصورتی پر ہر ایک کادل مرتا ہے
توڑ کر لے جاؤں اور آنکھوں سے لگاوئں اسے
ہر آدم ذاد مجھے دیکھ کر یہی کہتا رہتا ہے
جوانی کیا آئی کہ بس نظریں ٹکتی نہیں کہیں اور
خوشبو ایسی کہ چھپائے چھپتی نہیں
پہن لوں جو بھی نظریں ہٹتی نہیں
کوئی ہار بنانے کا سوچتا ہے
تو کوئی مٹی میں دفن آدم کو خوش کرنے کا سوچتاہے
میری خوشی اور خوبصورتی کا کوئی نہیں سوچتا ہے
میرا جھومنا مسکرانا اور آزادی کو ختم کر کے ہی رہنا
کانٹوں میں رہ کر بھی مسکرا نا سکھا دیامیں نے
تم ہو کہ چار دن بھی مجھے نہیں جینے دیتے ہو
اپنی ہوس میں ایک دن میں ہی مار دینا چاہتے ہو
میں توتجھے چھوڑ دوں بس اورکوئی نا لے جائے
سوچا کہ میں ہی تمہیں یہاں سے چھپا لے جاؤں
مہک چمک چھپتی نہیں دل کو سمجھانے ہی لے جاؤں
کس کس کی نظروں سے چھپاؤں تجھے
جو تم مجھے بند کرو گے مرجھا ؤں گی او ر پھر مر جاؤں گی
مر تو وہاں بھی جاتی بس خوش ہوں کہ تیرے قدموں میں مروں گی
آادم تیری زندگی بھی گلاب کی طرح ہے
ایک دن تو نے بھی گلاب کی طرح مر جھا جانا ہےطرح
صورت نے تو ڈھلنا ہی ہوتا ہے سورج کی طرح
سیرت کی فکر کر جو مرنے کے بعد بھی کرادر کے نام پر زندہ رہتا ہے