میں ہی ہوں اپنا آئنہ، اور کیا
جس میں صورت ہے لاپتہ، اور کیا
ذات اپنی رگڑ کے مُٹّھی میں
پِیس ڈالا ہے مدّعا، اور کیا
نکتہ چیں ہو مرے جنوں پے تم
مست تو میں ازل سے تھا، اور کیا
تخلیہ اب مجھی کو آنے دو
اپنے اندر ہوں میں چلا، اور کیا
بے خودی کا ہے اِک سفر درپیش
مجھ میں اب میں ہی نہ رہا، اور کیا
واں فلک پر پڑی ہے دھوم مری
اور زمیں پر ہوں گمشدہ، اور کیا
میں انالحق کا صُور پھونک دیا
ہوں میں منصور دوسرا، اور کیا