یہ تم جو یوں بڑ بڑ ا رہی ہو
بہو کو ہی کچھ سنا رہی ہو
مقام اس کا اسمبلی ہے
تو گھر میں کیوں ہنہنا رہی ہو
تمہیں خبر ہے ہماری چڑ ہے
تو کیوں کریلے بنا رہی ہے
ہمیں نہیں ہے تمہیں ہے شوگر
ہمی سے حلوہ چھپا رہی ہو
جو پہلے ہی سی ہے تم پہ لٹو
اسی کو پھر کیوں گھما رہی ہو
کسی کو مرغوب جب نہیں ہے
تو کیوں یہ کچھڑی پکا رہی ہو
ہے عید کا دن مناؤ خوشیاں
یہ مرثیہ کیوں سنا رہی ہو
بنا کے بچوں کو تم جمہورا
نئے تماشے دکھا رہی ہون