ایک دن پیر صاحب نے اپنے
چمچوں اور لوٹوں کو بلایا
بڑے جلال میں آ کر یہ فرمایا
اصغر توحید کا پرچار کرتا ہے
خراب ہمارا کاروبار کرتا ہے
ہمارے قہر سے نا ڈرتا ہے
یہ خود کو کیا سمجھتا ہے
ہم سے دشمنی کرنے کا
اسے مزہ چکھا دو
اس کی زندگی جہنم بنا دو
میری اس تقریر کی نقل
اصغر کو بھجوا دو
پیر صاحب کی باتیں
سن کر میں نے سلام بھیجا
کچھ ایسا پیغام بھیجا
آپ عیاشی کرتے ہیں
مرید بھوکے مرتے ہیں
میں حق کا پرچار کروں گا
اپنے الله کے سوا کسی
سے نا ڈروں گا