ندی پہ شام گئے انتظار کر رہے ہیں
یہ لوگ چاند پہ کیوں اعتبار کر رہے ہیں
تماری باتوں سے دِل دُکھ گیا مگر پھر بھی
ہمارا حوصلہ دیکھو کہ پیار کررہے ہیں
نظر ملانے کے قابل نہیں ہیں دشمن سے
ہمارے اپنے ہمیں شرمسار کررہے ہیں
کوئی تو بات ہے ایسی کہ ہر محبت میں
ہمیں یہ لگتا ہے ہم پہلی بار کر رہے ہیں
مجھے لگا تھا کہ میں سب سے مختلف ہوں مگر
ہر ایک شخص پہ وہ اعتبار کر رہے ہیں
تو کیا اِنہیں کوئی خاموش کرنے والا نہیں؟
یہ لوگ میری سماعت پہ وار کر رہے ہیں