پوچھتے کیا ہو مدینے سے میں کیا لایا ہوں
اپنی آنکھوں میں مدینے کو بسا لایا ہوں
دل بھی میرا ہے وہیں جاں بھی میری ہے وہیں
لاش کو اپنے میں کندھوں پہ اٹھا لایا ہوں
سایہ گنبد خضرا میں ادا کر کے نماز
سر کو میں عرش کا ہم پایہ بنا لایا ہوں
جس نے چومے ہیں قدم سرور دو عالم کے
خاک طیبہ کو میں پلکوں پہ سجا لایا ہوں
جان و دل رکھ کے میں طیبہ میں امانت کی طرح
خود کو سافر میں مدینے میں بھلا آیا ہوں