وصالِ یار کی مَیں تاب لا نہیں سکتا
مجھے فراق کی لذت کشید کرنے دو
جب اُن کے فضل سے طاقت نصیب ہوگی مجھے
مدینے جاؤں گا جاکر کبھی نہ آؤں گا
زہے نصیب جو ہوجائے آرزو پوری
غمِ فراق کا قصہ ہی ختم ہوجائے
نکل رہی ہے صدا یہ دلِ مُشاہدؔ سے
نشاطِ دائمی مِل جائے اس طرح سے مجھے