سہل ہو جائے دیدِ یار اگر عشق مانند حُباب ہوجائے ایک دُوجے کے سائے سے بھاگیں اصلیت بے نقاب ہوجائے نوجواں عشق سے ہی بدظن ہوں یہ جو شامل نصاب ہو جائے