سن کملی والے
اب میرے نالے
میری ڈوبی نیا
تو پار لگادے
میں رو رو تجھ کو دیتی ہوں صدائیں
مجھ دکھیا کی تو اب سن لے دعائیں
تو سن لے صدائیں تو سن لے دعائیں سن کملی والے
ہوں طوفانوں میں ہے رات اندھیری
دکھوں کی بدلی ہے مجھ پہ گھنیری
تو تھام لے طوفاں اور کردے اجالے سن کملی والے
سب اک اک کرکے ہیں ساتھی چھوٹے
بن بن کے ہیں رشتے چھوٹے
اپنوں سے ملا دے میری بسا دے ، سن کملی والے
ہو دکھیا پر تیری خاص نظر اب
لے مشکل میں تو میری خبر اب
کر خاص نظر اب ہے ساتھ ترے رب ، سن کملی والے
اس رنج و الم میں میری بن جا ڈھارس
اور خاک صدف کو تو کر دے پارس
ڈھارس بھی بندھادے پارس بھی بنا دے
سن کملی والے
اب میرے نالے
میری ڈوبی نیا تو پار لگا دے