شہہ طیبہ کی خوشبو ہے زمانے کی قیادت میں
انہیں کے دم سے ہیں جتنے اجالے ہیں بصیرت میں
کئی آیات اتری ہیں فقط آقا کی مدحت میں
فتحنا ان کی نصرت میں رفعنا ان کی رفعت میں
کمایا کچھ تو لوگوں نے کمایا ہے محبت میں
ابو جہلوں کو آخر کیا ملا ان کی عداوت میں
بھٹک جاؤ گے رنگا رنگ نظریوں کی کثرت میں
نبی کا فلسفہ کیا ہے کبھی سوچو فراغت میں
نظر تسکین پاتی ہے مشام جاں مہکتی ہے
گلوں پر ہے نکھار ایسا چمن زار رسالت میں
نمونہ ہے نمونہ ہے بہت اعلٰی نمونہ ہے
زباں ان کی فصاحت میں بیان ان کا بلاغت میں
زمانے بھر میں ہے شاہکار ان کا اخری خطبہ
کوئی ثانی کہیں ان کا نہیں حسن خطابت میں
انہی کی یاد سے مہکے تصور کے سبھی گوشے
انہی کے ذکر سے راحت ملی خلوت میں جلوت میں
کبھی ملتی نہیں تاثیر ان میں جذب و مستی کی
نبی کی نعت جب کوئی فقط لکھے مروت میں
جوانی میں بھی آقا پاکبازی میں نمایاں تھے
جبھی سے ان کی شہرت تھی صداقت میں امانت میں
اسے انعام کی صورت میں سو اسناد ملتی ہیں
قلم جو بھی اٹھاتا ہے رسول اللہ کی مدحت میں
صحابہ کی فضیلت پوچھنے والوں سے یہ کہہ دو
گدا بھی کم نہیں ان کے کسی سے شان و شوکت میں
شہہ والا ابھی تک اس کی دانش میں کمی سی ہے
تجھے اک روز مانے گا ابھی انساں ہے غفلت میں
معانی اور کچھ سمجھے ہیں وہ اس کی محبت کے
حدیں جو توڑ دیتے ہیں شریعت میں ارادت میں
میں جتنی دیر تک رہتا ہوں بزم نعت میں شامل
مسلسل ایک شیرینی سی گھلتی ہے سماعت میں
کوئی مسلک بھی ہو ان کی محبت جزو ایماں ہے
وہی مرکز شریعت میں وہی محور طریقت میں
عروج امت نے پایا تھا نبی کی پیروی کر کے
یہی شے آج بھی کام آئے گی تعمیر ملت میں
اسے ذکر محمد مصطفیٰ کا مشورہ دے دو
کسی کو جب کبھی دیکھو پریشانی کی حالت میں
خدا کا شکر ہے راشد زیارت کی ہے روضے کی
مدینے پھر بھی جائیں گے اگر ہوگا وہ قسمت میں