بولے جبرئیل کے عالم کا تو مالک آقا
سب رعیت میں تیری سب کا تو داتا آقا
آپ کے نور سے روشن ہوئی دنیا ساری
ورنہ مغلوب تھا ظلمت سے اجالا آقا
میں تو دلدل میں گناہوں کی تھا سرتاپاء دھنسا
رحم نے آپ کے مجھ کو ہے نکالا آقا
میں تو گرجاتا جہنم کے گڑھے میں لیکن
آپ نے بڑھ کے دیا مجھ کو سنبھالا آقا
آپ کا ذکر ہی ہر دم ہے زباں پر جاری
آپ کے نام کی جپتا ہوں میں مالا آقا
کاش مجھ کو بھی مدینے سے بلاوا آتا
سر کے بل چل کے میں دوڑا ہوا آتا آقا
یہ اشہر اور غلامی کا یہ دعوٰی عظیم
لاج رکھ لیجیئے گا ورنہ ہے یہ کھوٹا آقا