جب جب بھی تیرے در پہ سوالی جائے
اسکی جھولی نہ کبھی خیر سے خالی جائے
ذکر آقا میں ہے تاثیر کن فکاں لوگو
جیسی چایو ویسی تقدیر بنالی جائے
تو نے رکھے ہیں کبھی عرش کے تاروں پہ قدم
فرش تا عرش تو بس شان بلالی جائے
مشکلیں ہوں کہ نہ غم ہوگا نہ دل زار کوئی
آؤ مدینے کی کوئی راہ نکالی جائے
بھر دو جھولی میرے آقا میرے دلدار نبی
اور کس در پہ تیرے در کا سوالی جائے