ملی زندگانی خدا کی بدولت خدا مل گیا مصطفے ﷺ کی بدولت
عذابوں کو محجوب رکھا خدا نے دعاۓ شہہِ انبیا ﷺ کی بدولت
یہود و نصاری کا بھی دور تھا کب، عقیدہ ہوا اور سے اور تھا سب
غروب آفتابِ مذاہب ہوا جب، اٹھا نور غارِ حرا کی بدولت
کسی اور سے دل لگاتے نہیں ہیں کسی اور کی سمت جاتے نہیں ہیں
فدایانِ حق لڑکھڑاتے نہیں ہیں فقط آپ ﷺ کے نقشِ پا کی بدولت
عجب حال بدکارِ نومید کا تھا اچانک دلاسا ملا دید کا تھا
بروزِ قیامت سماں عید کا تھا شفاعت و لطف و عطا کی بدولت
غلامانِ آلِ عبا خوش رہیں گے، انہی کی مودت میں ہم جان دیں گے
انہی کی جنت سو ہم بھی چلیں گے حسینؓ و حسن مجتبیؓ کی بدولت
زمانے کو نعتوں سے مہکا رہا ہوں، بنا ہاتھ پھیلاۓ سب پا رہا ہوں
میں اعجاز یوں جھومتا جا رہا ہوں عنایاتِ خیرالوری ﷺ کی بدولت