تا بہ محشر وہ دوشنبے کی سحر پھولے پھلے
جس کی رویت سے اجالے جھوم کر پھولے پھلے
گردش_دوراں سے کہہ دو میں ہوں آقا کا غلام
سامنے آکر نہ میرے اس قدر پھولےپھلے
آپ کی یادوں کے لمحے ڈھل گئےاشکوں میںیوں
ایک اک قطرےمیں ہیں لاکھوں گہرپھولےپھلے
آرہا ہے جس کا طیبہ سے بلاوا باربار
کیوں نہ وہ خوشبخت اپنےبخت پر پھولے پھلے
نعت مجھ سے سن کے ماں نے رب سے یوں مانگی دعا
میرا بیٹا ان کا عاشق عمربھر پھولےپھلے