بیاں میں نکتۂ توحید آ تو سکتا ہے
ترے دماغ میں بت خانہ ہو تو کیا کہیے
وہ رمزِ شوق کہ پوشیدہ لا الہ میں ہے
طریقِ شیخ فقیہانہ ہو تو کیا کہیے
سرور جو حق و باطل کی کار زار میں ہے
تو حرب و ضرب سے بیگانہ ہو تو کیا کہیے
جہاں میں بندۂ حر کے مشاہدات ہیں کیا
تری نگاہ غلامانہ ہو تو کیا کہیے
مقامِ فقر ہے کتنا بلند شاہی سے
روش کسی کی گدایا نہ ہو تو کیا کہیے