نہیں کہ نامہ بروں کو تلاش کرتے ہیں
Poet: احمد فراز By: Sohaim, Peshawar
نہیں کہ نامہ بروں کو تلاش کرتے ہیں
ہم اپنے بے خبروں کو تلاش کرتے ہیں
محبتوں کا بھی موسم ہے جب گزر جائے
سب اپنے اپنے گھروں کو تلاش کرتے ہیں
سنا ہے کل جنہیں دستار افتخار ملی
وہ آج اپنے سروں کو تلاش کرتے ہیں
یہ عشق کیا ہے کہ اظہار آرزو کے لیے
حریف نوحہ گروں کو تلاش کرتے ہیں
یہ ہم جو ڈھونڈتے پھرتے ہیں قتل گاہوں کو
دراصل چارہ گروں کو تلاش کرتے ہیں
رہا ہوئے پہ عجب حال ہے اسیروں کا
کہ اب وہ اپنے پروں کو تلاش کرتے ہیں
فرازؔ داد کے قابل ہے جستجو ان کی
جو ہم سے دربدروں کو تلاش کرتے ہیں
More Ahmed Faraz Poetry






