اب جو ڈوبے ہو تو ہاتھ چلانا چھوڑو
نین قلزم ہوں کنارے نہیں ہوتے ناں
یوں تو کہنے کوسبھی لوگ ہیں ہمارے اپنے
لوگ دنیا کے ہمارے نہیں ہوتے ناں
مجھ پہ مرتے ہو؟؟ ذرا زور لگا کر بولو
اس مروت سے گزارے نہیں ہوتے ناں
جو بھی دنیا کے رواجوں سے الجھ پڑتا ہے
دوست اس کے تو سہارے نہیں ہوتے ناں
میں نے سوچا ہے اب جان بھی گروی رکھ دوں
عشق دھندے میں خسارے نہیں ہوتے ناں