نہ آنچ دو کہ سلگ جائے گا شرارےکو
کہیں نہ آگ لگادے یہ اس نظارےکو
چلے بھی آؤ کہ موسم ہے اپنے جوبن پہ
تلاشتی ہیں یہ بانہیں اسی سہارے کو
نگاہیں در سے لپٹ کے یوں لوٹ جاتیں ہیں
کہ جیسے ڈھونڈ رہی ہو لہر کنارے کو
چنر یہ میری الجھ کے گرے جو آنگن میں
تمہیں قسم ہے کہ چھونا نہیں دوارے کو
کھنک رہی ہے جو چوڑی چھنکتی ہے پائل
اور ایک وہ ہے کہ سمجھا نہیں اشارے کو
گھنیری زلف کے پردے میں جو چمکتا ہے
گرانا آنکھ سے دیکھو نہیں ستارے کو
سہا نہ جائےگا اس دل سے تیرا درد ذرا
بتا ؤ ........ کتنا ستا ؤ گے تم ہمار ے کو