Add Poetry

نہ جانے کب زندگی کی شام ہوجائے

Poet: purki By: m.hassan, karachi

نہ جانے کب زندگی کی شام ہوجائے
اسی لئے مادّہ پرستی سے گریز کرنا چاہیے

اپنے علم سے دوسروں کو فائدہ پہنچانا چاہیے
کم سونا کم کھانا اور کم بولنا چاہیے

تعلیم کے لئے ہر گلی میں اسکول کالج کھولنا چاہیے
تمام سرکاری سکولوں کو دوبارہ کھولنا چاہیے

ایجوکیشن مافیا کا خاتمہ کرنا چاہیے
تعلیم کے نام پر تجارت بند ہونا چاہیے

ہسپتال یہاں ایسا ماڈرن ہونا چاہیے
ہر انسان کا یہاں مفت علاج ہونا چاہیے

زندگی کو منصوبہ بندی کے ساتھ گزارنا چاہیے
سب کو اپنے ساتھ لے کر چلنا چاہیے

دوغلی سیاست سے پرہیز کرنا چاہیے
دوغلے لوگوں کو سیاست سے آؤٹ کرنا چاہیے

آنیوالا الیکشن ہمارے شعور کا ہےامتحان
دیکھ بھال کر ووٹ ڈالنا پھر نہ سسٹم کا رونا چاہیے

ہم اگر انسان بن جائے تو سب کچھ بدل سکتا ہے یہاں
گندے لوگوں کو بدل کر اچھوں کو لیڈر بنانا چاہیے

 

Rate it:
Views: 373
06 Nov, 2012
More Political Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets