نہ نیند اور نہ خوابوں سے آنکھ بھرنی ہے

Poet: تہذیب حافی By: Ghani, Gharo
Nah Neend Aur Nah Khwabon Se Aankh Bharni Hai

نہ نیند اور نہ خوابوں سے آنکھ بھرنی ہے
کہ اس سے ہم نے تجھے دیکھنے کی کرنی ہے

کسی درخت کی حدت میں دن گزارنا ہے
کسی چراغ کی چھاؤں میں رات کرنی ہے

وہ پھول اور کسی شاخ پر نہیں کھلنا
وہ زلف صرف مرے ہاتھ سے سنورنی ہے

تمام ناخدا ساحل سے دور ہو جائیں
سمندروں سے اکیلے میں بات کرنی ہے

ہمارے گاؤں کا ہر پھول مرنے والا ہے
اب اس گلی سے وہ خوشبو نہیں گزرنی ہے

ترے زیاں پہ میں اپنا زیاں نہ کر بیٹھوں
کہ مجھ مرید کا مرشد اویسؔ قرنی ہے

Rate it:
Views: 3437
30 Mar, 2021
More Tahzeeb Hafi Poetry