Add Poetry

نہ کوئی آزمائش ہو تو کامل ہو نہیں سکتا

Poet: عبدالحفیظ اثر By: عبدالحفیظ اثر, Mumbai, India

نہ کوئی آزمائش ہو تو کامل ہو نہیں سکتا
حقیقت میں جو ہو مومن تو بزدل ہو نہیں سکتا

کوئی طاقت جھکا سکتی نہیں پختہ یقیں گر ہو
کہ ہو آتش کبھی گلزار مشکل ہو نہیں سکتا

کسی کے دل کو نہ ہی ٹھیس پہنچے یہ ضروری ہے
کسی کا توڑ کر دل کوئی خوشدل ہو نہیں سکتا

کوئی مجبور ہو تو اس کو مہلت بھی کبھی دے دیں
جسے خوفِ خدا ہو وہ تو سنگدل ہو نہیں سکتا

صداقت پر ہی قائم ہوں یہی ہو مدّعا اپنا
کبھی تو سانچ کو ہو آنچ بالکل ہو نہیں سکتا

کوئی شب ایسی بھی گزری ہوئی نہ سحر بھی جس کی
یہ طولِ غم کبھی دائم ہو اے دل ہو نہیں سکتا

عمل ہو زندگی میں اثر کی کوشش یہی تو ہے
گلہ شکوہ سے ہی کچھ بھی تو حاصل ہو نہیں سکتا

Rate it:
Views: 206
03 Dec, 2022
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets