نہ ہوگا یک بیاباں ماندگی سے ذوق کم میرا
حبابِ موجہٴ رفتار ہے نقشِ قدم میرا
محبت تھی چمن سے لیکن اب یہ بےدماغی ہے
کہ موجِ بوئے گل سے ناک میں آتا ہے دم میرا
%%%%%%%%%%%%%%%%%%%%
سراپا رہنِ عشق و ناگزیرِ الفتِ ہستی
عبادت برق کی کرتا ہوں اور افسوس حاصل کا
بقدرِ ظرف ہے ساقی خمارِ تشنہ کامی بھی
جو تو دریائے مے ہے تو میں خمیازہ ہوں ساحل کا