حسین کا معاملہ قادری سے بالکل الگ تھا
حسین کوگھیرکر مارا تھا یزیدی فوجوں نے
حسین تو آخری دم تک مذاکرات کا خواہاں تھا
مگر یزید پلید حسین کے خون کا پیاسا تھا
قادری کہاں حسین کہاں اسلام آباد کہاں اور کربلا کہاں
کہاں وہ گرم ریت کا خیمہ اور کہاں سیون سٹارکا خیمہ
مماثلت کہیں بھی نہ تھی نقشِ حسین پہ چلنے کا
مگر شکر ہے زکر تو کیا نقشِ حسین پہ چلنے کا
کوئی اور زکر کہاں سے ڈھونڈ کے لائے
نیا حسین اور کربلاء کوئی کیسے بسائے
وہ معرکہءِ حق و باطل تھا لااِلہ کے لئے
یہ معرکہ ءِ کرسی تھا صرف مرتبہ کے لئے
حسین نے یزیدیت کے آگے کبھی سر نہ جھکایا
اور قادری نے یزیدیت کے آگے پوری قوم کو جھکایا