نثار تیری چہل پہل پہ
ہزاروں بیٹے، ہزاروں بھائی
میرے وطن بس تیری ہی خاطر
جوانی اپنی میں نے لٹائی
بہار ایسے بسے وطن میں
کہ لالہء و گل دِکھے چمن میں
اگے وہ غنچے کہ ایسے جو کہ
ملیں نہ ہم کو کسی وطن میں
خدا کرے کہ ہو پاک سب کچھ
خلوص و الفت کے پیرہن میں
خدا کرے کہ ہو پیار سچا
خلوص و چاہت کی بانکپن میں
میرے وطن تو رہے سدا یوں
کہ جیسے سورج رہا ہے اب تک
تیری ہی خاطر، تیرے لئے ہی
ظلم کا نشتر سہا ہے اب تک